زہراؑ سے کیا وعدہ نبھاتی رہی فضاؒ
زہراؑ سے کیا وعدہ نبھاتی رہی فضاؒ
ہر موڑ پہ زینبؑ کو بچاتی رہی فضاؒ
جو ثانیِ زہراؑ کو بچانے میں لگے تھے
سجادؑ سے وہ زخم چھپاتی رہی فضاؒ
جب پوچھا کہاں رہ گئے اماں میرے بابا
صغراؑ سے بہت دیر چھپاتی رہی فضاؒ
آیا جو ملاقات کوعباسؑ کا بیٹا
بس شانوں کو آنکھوں سے لگاتی رہی فضاؒ
شبیرؑ کی بیٹی ہو یا بیٹی ہو نبیﷺ کی
ہر عمر کی زہراؑ کو بچاتی رہی فضاؒ
دروازہِ زہراؑ کبھی خیموں سے حرم کے
اُٹھتے ہوئے شعلوں کو بجھاتی رہی فضاؒ
بچوں سے لپٹ کر کبھی زینبؑ سے لپٹ کے
پتھر جو برستے رہے کھاتی رہی فضاؒ
کھا کر کبھی پتھر کبھی دُرے اے تکلمؔ
قرض آلِ محمدﷺ کا چکاتی رہی فضاؒ